Hindu Officer in Pakistani Establishment

پاکستان کی وزارت خارجہ میں پہلی مرتبہ ایک ہندو نوجوان کو افسر مقرر کیا گیا ہے جس کاکہنا ہے کہ ان کو وزارت خارجہ اور فوج میں تربیت کے دوران کہیں بھی مذہبی تعصب کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے اور وہ اپنے فرائض کسی رکاوٹ کے بغیر ادا کر رہے ہیں۔

وزارت خارجہ کے اسلام آباد دفتر میں گیان چند مالھی سترہ گریڈ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مقرر ہوئے ہیں۔گیان چند کا تعلق سندھ کے سرحدی ضلع عمر کوٹ سے ہے۔ انہوں نے ہائی سکول تک تعلیم اپنے آبائی علاقے ساماروں سے حاصل کی ہے جبکہ بقیہ تعلیم انہوں نے حیدرآباد کے علاقے ٹنڈو جام اور سندھ یونیورسٹی جامشورو سے حاصل کی ہے۔

گیان چند کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان میں سرکاری افسروں کے لیے ہونے والے مقابلے کے امتحان یعنی سی ایس اسی پاس کرنے کےبعد میرٹ پر وزارت خارجہ میں نوکری حاصل کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مختلف شہروں میں ہونے والی تربیت کےدوران انہیں کسی جگہ مذہبی تعصب کا احساس نہیں ہوا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تربیت کے لیے انہوں نے دس ماہ سول سروسز اکیڈمی لاہور میں گزارے ہیں جبکہ سات ماہ اسلام آباد کی وزارت خارجہ کی سروسز اکیڈمی اور کچھ عرصہ پاک فوج میں بطور اعزازی کیپٹن کے تربیت حاصل کی ہے۔

گیان چند کے مطابق فوج میں افسران اور ساتھی ان کی ہمت افزائی اور پذیرائی کرتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ نوکری میں آنے سے پہلے ان کے پاس بھی احساس تھا کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں سے امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے مگر نوکری میں آنے کے بعد ان کے خیالات بدل گئے ہیں۔

وزارت خارجہ میں ترقی ملنے کے بعد اگر گیان چند کو ہندستان میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا گیا تو ان کا ردعمل کیا ہوگا۔اس سوال کے جواب میں گیان چند کا کہنا تھا کہ ہندستان ہو یا امریکا اور افغانستان وہ اپنے کام سے کام رکھیں گے۔ وہ پاکستان خارجہ پالیسی کے مطابق پاکستان کےلیے کام کریں گے کیونکہ وہ خود پاکستانی ہیں۔

پاکستان میں بڑھتی ہوئی مذہبی شدت پسندی اور غیرمسلم اقلیتوں پر تشدد کے واقعات میں وقت بوقت اضافہ ہوتا رہا ہے۔ شاید اسی وجہ سے ایک ہندو یا سکھ عیسائی کو اہم نوکری ملنے پر مقامی لوگ حیران ہوجاتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment